پدر سری نظام اور عورت دشمن ریتی رواج میں گھری پاکستانی عورت ناری نفرت کے کلچر کو ختم کرنے کے لیے ’عورت مارچ‘ کے نام سے ایک نئی تحریک شروع کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ فرسودہ مردانہ سوچ نے عورت مارچ کے اصل مقصد اور معنی کو مسخ کر کے اسے فحاشی، بے راہ روی اور گمراہی سے تعبیر کر دیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ہمارا مساجنسٹ میڈیا خواتین لیڈرز اور عورت مارچ کے منتظمین کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ ’میرا جسم میری مرضی‘ کے نعرے کو مادر پدر آزادی کہہ کر عورت مارچ کے لیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں تاہم اہم بات یہ ہے کہ خواتین نہ تو ایسے بے بنیاد پراپیگنڈے سے خائف ہیں اور نہ ہی اب انہیں اس طرح کے پراپیگنڈوں سے چپ کروایا جا سکتا ہے کیونکہ خواتین بہت اچھے سے جان چکی ہیں کہ ’میرا جسم میری مرضی‘ کا نعرہ براہ راست ان کی معیشت سے جڑا ہے۔