مذہبی اقلیتوں نے تحریک پاکستان میں نمایاں کردار ادا کیا تھا لیکن افسوس کہ وطن عزیز میں انہیں برابری کا درجہ نہیں ملا اور اگر کچھ ملا تو ریاستی اور سماجی امتیاز، انتہا پسندی کا سامنا اور جان و مال کا خطرہ۔ اگرچہ 2014 میں جسٹس تصدق جیلانی نے ایک تاریخی فیصلے میں پاکستانی اقلیتوں کے جان و مال اور عبادت گاہوں کے تحفظ کا حکم بھی دیا تھا لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر خاطر خواہ عمل درآمد نہیں کروایا جا سکا۔ اس ضمن میں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ پاکستانی میں اکثریت کو اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہی نہیں کہ ہماری مذہبی اقلیتوں میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق دلت کیمونٹی سے ہے جو صدیوں سے ذات پات اور چھوت چھات کے گھناؤنے نظام میں جکڑے ہوئے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ اقلیتوں کی مذہبی شناخت کے احترام کے ساتھ ساتھ ان کی سماجی حیثیت پر بھی بات کی جائے۔