آرٹ اور لٹریچر کسی بھی سماج کے فکری اسٹیٹس کو/جمود کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے اور اس عمل میں آرٹ اور ادب کا سب سے بڑا ٹول انسان دوستی کا منترا ہے۔ یہ انسان دوستی ہی ہے جو صدیوں پرانی اخلاقیات اور جمالیات کو چیلنج کرتی ہے۔ یہ انسان دوستی ہی ہے جو سماجی عمل میں حملہ آوریت/کالونائزیشن کے عنصر کی شناخت کرتی ہے اور اسے توڑ کر ایک بالکل نئی اور تازہ جمالیات، ایک نئی تاریخ اور ایک تازہ اور پرو پیپل اساطیر کو تخلیق کرتی ہے۔ ’نیٹو آرٹ‘ میں نہ صرف انسان دوستی پر مبنی آرٹ اور لٹریچر کو سمجھا جاتا ہے بلکہ نیٹو دشمن اور پرو انویڈر شعر و ادب کو بھی ڈی کنسٹرکٹ کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام میں نہ صرف ماڈرن فلم، ڈرامہ اور تھیٹر کو ڈسکس کیا جاتا ہے بلکہ ان فکری اور فلسفیانہ تحریکوں/ اصناف/ تکنیکوں پر بھی بحث کی جاتی ہے جن کے ذریعے سے کبھی قوموں کی ذہن سازی کی جاتی رہی اور کبھی ذہن سازی کے عمل کو چیلنج کیا جاتا رہا۔